جنوری 1979 ء (بمطابق صفر 1399ھ)۔۔۔۔۔ روحانی ڈائجسٹ کا دوسرا شمارہ جو حضور قلندر بابا اولیائؒ کی جسمانی حیات میں شائع ہوا۔۔۔۔ اس شمارے کے صفحات کی تعداد 116 تھی۔اس شمارے میں تحریروں کی ابتداء ’’حمد‘‘ کے عنوان سے ہوئی جس کے تحت سورۂ حشر کی آخری آیات پیش کی گئیں۔ نعت، رباعیاتِ قلندر بابا اولیائؒ اور خواجہ شمس الدین عظیمی کے اداریہ آوازِ دوست کے بعد ایک نئے عنوان ’’تاثرات‘‘ کا اضافہ ہے۔ اس کے تحت روحانی ڈائجسٹ کے پہلے شمارے سے متعلق تاثرات پر مبنی قارئین کرام کے گرامی نامے پیش کئے گئے۔
مستقل سلسلوں میں مسائل و مشکلات، اُلجھنوں کے روحانی و نفسیاتی حل پر مبنی سلسلے ’’آپ کے مسائل‘‘ اور خواب میں مستقبل کے انکشاف پر مشتمل ’’خواب کی تعبیر‘‘ حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے تحریر کئے۔ روحانی محافل کی روئداد ’’محفلِ مراقبہ‘‘ اور روحانی کیفیات پر مبنی ’’واردات‘‘ کے ساتھ ایک نیا سلسلہ ’’آپ بیتی‘‘ بھی اس شمارے میں شامل ہے اس عنوان کے تحت ایک مافوق الفطرت اور ناقابلِ فراموش واقعہ پیش کیا گیا۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ ’’ناری مخلوق جنات کو تعویز سے جلانا ناممکن ہے‘‘۔۔۔۔۔ قلندر بابا اولیائؒ کی تصنیف ’’لوح و قلم‘‘ کی اگلی قسط بھی اس شمارے میں شامل تھی۔ صادق الاسرار کی تحریر کردہ تحیر خیز کہانی ’’پراسرار ہیولا‘‘ کی دوسری قسط بھی پیش کی گئی۔ دیگر مضامین میں وقار یوسف عظیمی کا مضمون ’’اﷲ کے نبیﷺ کے شب و روز‘‘ اور نسیم احمد کا مضمون ’’حضرت ابو بکر صدیق ؓ کا وقتِ آخر‘‘ کے عنوان سے مضامین شائع ہوئے۔ ’’فاروقِ اعظم حضرت عمر رضی اﷲتعالیٰ عنہٗ‘‘ کے عنوان سے محمد ضیاء الدین نے اپنے مضمون میں تحریر کیا کہ ’’امیر المومنین ہونے کے باوجود آپؓ کے کرتے میں پیوند لگے ہوتے تھے‘‘۔ امہات المومنین کے ضمن میں شیخ محمد زبیر کا مضمون ’’حضرت خدیجہ رضی اﷲتعالیٰ عنہٗ‘‘ شائع ہوا جس میں بتایا گیا کہ ’’آپؓ ایکسپورٹ امپورٹ کا کام کرتی تھیں‘‘۔ کراماتِ اولیاء کے تحت سہیل احمد کا مضمون ’’حضرت وارث علی شاہؒ‘‘ کرامات اور تذکرہ پر مبنی ہے۔ ’’اعراف‘‘ کے عنوان سے مضمون مرنے کے بعد کی دنیا کے مشاہدات پر مشتمل ہے۔ ’’راہِ عمل‘‘ میں آباد شاہ پوری لکھتے ہیں ’’عاشق صادق کو زمین و آسمان کی طاقت حاصل ہوجاتی ہے‘‘۔ روحانی ڈائجسٹ کے پہلے شمارے پر یکتاؔ امروہوی تاثرات نظم کی صورت میں ’’روحانی ڈائجسٹ‘‘ کے عنوان سے شائع ہوئے۔ ’’روح کا سفر‘‘ کے عنوان سے ایک روح کی پراسرار کہانی۔۔۔۔۔ یہ روح ایک جیتی جاگتی عورت کو قبر میں اپنے ساتھ لے جاتی ہے۔۔۔۔۔ ’’جس گھر میں عورت نہیں ہوتی اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے‘‘ ایسے ہی کئی اقوال سے مزّین ناصرہ مدنان کا مضمون’’عورت‘‘۔۔۔۔۔ وٹامنز کی خصوصیات پر اختر احمد خان کا مضمون ’’آبِ حیات‘‘ شائع ہوا۔ اس شمارے میں نعتیں، دلچسپ معلومات اور سبق آموز اقوال کے چند تراشے بھی مختلف صفحات پر شائع ہوئے۔
روحانی ڈائجسٹ فروری 1979ء (بمطابق ربیع الاول 1399ھ)۔۔۔۔۔ یہ روحانی ڈائجسٹ کا تیسرا اور حضور قلندر بابا اولیائؒ کی جسمانی حیات میں شائع ہونے والا آخری شمارہ تھا۔ 27 جنوری 1979ء کو جبکہ روحانی ڈائجسٹ کا یہ شمارہ چھپ کر تیار ہوچکا تھا تو ٹائٹل کی چھپائی ہنگامی طور پر رُکوا کر دوسرے صفحے پر حضور قلندر بابا اولیائؒ کے وصال کی خبر شائع کی گئی۔۔۔۔۔
جامع مسجد آرام باغ، کراچی پر چراغاں کا ایک خوبصورت منظر ٹائٹل کے ذریعے پیش کیا گیا ہے۔۔۔۔۔ اس شمارے کی ابتداء حضرت امیر مینائیؔ کی مشہور حمد ’’تری شان جلّ جلالہٗ‘‘ سے ہوئی۔۔۔۔۔علامہ اقبالؒ کی ’’نعت‘‘ اور حضور قلندر بابا اولیائؒ کی ’’رباعیات‘‘ کے بعد خواجہ شمس الدین عظیمی کا اداریہ ’’آواز دوست‘‘ اور قارئین کے خطوط پر مبنی سلسلہ ’’تاثرات‘‘ شائع ہوا۔۔۔ ماہِ مبارک ربیع الاول کی مناسبت سے سیرت نبویﷺ پر چند خصوصی مضامین شمارے کی زینت بنے ہیں جن میں قرآنی آیات اور حضور اکرمﷺ کی حیاتِ مبارکہ زندگی پر آنریری کیپٹن احمد خان کی تحریر ’’انسانِ کامل‘‘، سہیل احمد کا مضمون ’’مکتوباتِ نبویؐ‘‘ جو نجاشیٔ حبشہ کے نام حضور اکرمﷺ کے مکتوب سے متعلق تھا۔ رسول اﷲﷺ کا جیتا جاگتا معجزئہ قرآن اور دیگر معجزات پر عبدالکریم عابد کی تحریر ’’معجزات‘‘ اور نبی کریمﷺ کے وصال کی خبر پر غایت و بے بسی سے نڈھال اصحابِ رسولؐ کی کیفیات پر جاوید احمد کی کاوش ’’حضورﷺ کا وقتِ آخر‘‘ شائع ہوئی۔ اس کے علاوہ ارشاداتِ نبویؐ، سرورِ کائناتؐ اور دیگر صحابہ کرامؓ کے اقوال، حضورﷺ کے خدام، بزرگانِ دین کے واقعات کے ساتھ نعت بھی شائع کی گئی۔ ہندوستان کے شہر بھٹنڈہ میں شق العمر کا معجزہ دیکھنے والے رسول اﷲﷺ کے صحابی حضرت بابا رتنؓ کے حالات زندگی پر مضمون ’’بابا رتنؓ‘‘ شائع ہوا۔ عورت پر ہولناک مظالم کی داستان جسے سجاد احمد صدیقی نے مرتب کیا ’’اسلام اور عورت‘‘ کے نام سے شائع ہوئی۔ حضرت ادھمؒ اور حضرت ابراہیم بن ادھمؒ کے حالاتِ زندگی پر نسیم احمد کی تحریر کا پہلا حصہ ’’حضرت ادھمؒ‘‘ شائع ہوا۔ جس میں فقیر منش درویش حضرت ادھمؒ کے ساتھ بلخ کی شہزادی کی شادی کی حیرت انگیز داستان لکھی گئی ہے۔ اُمہات المومنین کے ضمن میں حضرت عائشہؓ اور حضورﷺ کی ازدواجی زندگی کے بصیرت افروز واقعات پر شیخ محمد زبیر کا مضمون ’’حضرت عائشہ صدیقہؓ‘‘ شائع ہوا۔ مستقل سلسلہ وار مضامین میں قارئین کی مشکلات اور اُلجھنوں کے حل پر مبنی سلسلہ ’’آپ کے مسائل‘‘، خواب میں مستقبل کے انکشاف پر ’’خواب کی تعبیر‘‘، روحانی محافل کی روئداد ’’محفلِ مراقبہ‘‘ اور روحانی کیفیات پر مشتمل ’’واردات‘‘ کے علاوہ قسط وار سلسلوں میں صادق الاسرار کی تحریر کردہ کہانی ’’پُراسرار ہیولا‘‘ اور حضور قلندر بابا اولیائؒ کی کتاب لوح و قلم کی تیسری قسط پیش کی گئی۔
روحانی ڈائجسٹ مارچ 1979ء (بمطابق ربیع الثانی 1399ھ)۔۔۔۔۔ کا شمارہ دربارِ رسالتمآبﷺ میں وزیرِ حضوری کے مرتبے پر فائز المرام سیدنا محی الدین عبدالقادر جیلانی ؒ کے عرس مبارک کی مناسبت سے آپؒ کی روحانی سائنس، خطبات، تصرفات اور کرامات کے تذکروں سے آراستہ تھا۔ سرورق پر حضرت غوث پاکؒ کے مزار مبارک کا اندرونی منظر پیش کیا گیا ہے۔
اس شمارے کے آغاز میں سورئہ رحمن کی چند آیات شائع کی گئی ہیں۔ اس کے بعد خاتونِ جنت حضرت فاطمۃ الزّہراؓ کی کہی ہوئی نعت کا ترجمہ ہے۔ عربی سے اردو میں یہ ترجمہ سید حسن مثنیٰ ندوی نے تحریر کیا۔ اگلے صفحات پر رباعیاتِ قلندر بابا اولیائؒ پیش کی گئی ہیں۔ چیف ایڈیٹر روحانی ڈائجسٹ خواجہ شمس الدین عظیمی کا اداریہ ’’آوازِ دوست‘‘ حضور قلندر بابا اولیائؒ کے وصال کے بعد آپ کے قلب و ذہن پر گزرنے والی کیفیات کا آئینہ دار ہے۔ ’’تاثرات‘‘ بھی قارئین کرام کے اُن خطوط پر مشتمل ہیں جو قلندر بابا اولیائؒ کی رحلت کی خبر پڑھنے کے بعد رنج و غم کے ساتھ تحریر کئے گئے۔۔۔۔۔
شیخ المشائخ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ پر شائع کئے جانے والے خصوصی مضامین میں جاوید احمد کی تحریر بعنوان ’’سراپا۔ پیرانِ پیر دستگیرؒ‘‘۔۔۔۔۔ غوث پاکؒ کی کرامات کی روحانی توجیہہ ’’غوث پاک کی کرامات‘‘۔۔۔۔۔۔غوث الاعظمؒ کے ارشادات سے مزیّن محمد امین شرقپوری کی تحریر ’’زبانِ قدرت‘‘۔۔۔۔۔ محمد حمید اختر قادری کا مضمون ’’گیارہویں شریف کی حقیقت‘‘ اور ’’قصیدئہ غوثیہ‘‘ جس کا ترجمہ حضرت ابو الفیض قلندر علی سہروردیؒ نے تحریر کیا، بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بڑے پیر صاحبؒ کی شان میں منقبت اور آپؒ کے ارشادات وغیرہ پر مشتمل تراشے بھی شائع کئے گئے۔۔۔۔۔
اِن خصوصی مضامین کے علاوہ بدرالاسلام کی تحریر کردہ کہانی ’’سندھ رانی‘‘ اور تفسیر فاروقی کا مضمون ’’خاموشی طاقت کا سرچشمہ‘‘ بھی لائقِ مطالعہ ہے۔ صحت و غذا کے موضوع پر حکیم ظریف احمد قریشی کا مضمون ’’ہماری غذا اور تین کروڑ غدود‘‘ اور نسیم احمد کی تحریر ’’شہد‘‘ مفید عام تحریریں ہیں۔ اسی شمارے میں حضرت ابراہیم بن ادھمؒ کے تذکرے پر مبنی سلسلہ وار مضمون کا آخری حصّہ بھی پیش کیا گیا جسے سہیل احمد نے تحریر کیا۔ قسط وار مضامین میں قلندر با با اولیائؒ کی شہرئہ آفاق تصنیف ’’لوح و قلم‘‘ اور صادق الاسرار کی تحریر قسط وار کہانی ’’پراسرار ہیولا‘‘ کی چوتھی قسط شائع ہوئی۔ مستقل مضامین میں خواجہ شمس الدین عظیمی کے مضامین ’’خواب اور تعبیر‘‘ لاعلاج امراض اور پیچیدہ نفسیاتی و روحانی مسائل کے حل پر مبنی کالم ’’آپ کے مسائل‘‘ اور احمد جمال کا مرتب کردہ ’’محفلِ مراقبہ‘‘ بھی شمارے کی زینت ہیں۔
اس شمارے کے آغاز میں سورئہ رحمن کی چند آیات شائع کی گئی ہیں۔ اس کے بعد خاتونِ جنت حضرت فاطمۃ الزّہراؓ کی کہی ہوئی نعت کا ترجمہ ہے۔ عربی سے اردو میں یہ ترجمہ سید حسن مثنیٰ ندوی نے تحریر کیا۔ اگلے صفحات پر رباعیاتِ قلندر بابا اولیائؒ پیش کی گئی ہیں۔ چیف ایڈیٹر روحانی ڈائجسٹ خواجہ شمس الدین عظیمی کا اداریہ ’’آوازِ دوست‘‘ حضور قلندر بابا اولیائؒ کے وصال کے بعد آپ کے قلب و ذہن پر گزرنے والی کیفیات کا آئینہ دار ہے۔ ’’تاثرات‘‘ بھی قارئین کرام کے اُن خطوط پر مشتمل ہیں جو قلندر بابا اولیائؒ کی رحلت کی خبر پڑھنے کے بعد رنج و غم کے ساتھ تحریر کئے گئے۔۔۔۔۔
شیخ المشائخ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ پر شائع کئے جانے والے خصوصی مضامین میں جاوید احمد کی تحریر بعنوان ’’سراپا۔ پیرانِ پیر دستگیرؒ‘‘۔۔۔۔۔ غوث پاکؒ کی کرامات کی روحانی توجیہہ ’’غوث پاک کی کرامات‘‘۔۔۔۔۔۔غوث الاعظمؒ کے ارشادات سے مزیّن محمد امین شرقپوری کی تحریر ’’زبانِ قدرت‘‘۔۔۔۔۔ محمد حمید اختر قادری کا مضمون ’’گیارہویں شریف کی حقیقت‘‘ اور ’’قصیدئہ غوثیہ‘‘ جس کا ترجمہ حضرت ابو الفیض قلندر علی سہروردیؒ نے تحریر کیا، بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بڑے پیر صاحبؒ کی شان میں منقبت اور آپؒ کے ارشادات وغیرہ پر مشتمل تراشے بھی شائع کئے گئے۔۔۔۔۔
اِن خصوصی مضامین کے علاوہ بدرالاسلام کی تحریر کردہ کہانی ’’سندھ رانی‘‘ اور تفسیر فاروقی کا مضمون ’’خاموشی طاقت کا سرچشمہ‘‘ بھی لائقِ مطالعہ ہے۔ صحت و غذا کے موضوع پر حکیم ظریف احمد قریشی کا مضمون ’’ہماری غذا اور تین کروڑ غدود‘‘ اور نسیم احمد کی تحریر ’’شہد‘‘ مفید عام تحریریں ہیں۔ اسی شمارے میں حضرت ابراہیم بن ادھمؒ کے تذکرے پر مبنی سلسلہ وار مضمون کا آخری حصّہ بھی پیش کیا گیا جسے سہیل احمد نے تحریر کیا۔ قسط وار مضامین میں قلندر با با اولیائؒ کی شہرئہ آفاق تصنیف ’’لوح و قلم‘‘ اور صادق الاسرار کی تحریر قسط وار کہانی ’’پراسرار ہیولا‘‘ کی چوتھی قسط شائع ہوئی۔ مستقل مضامین میں خواجہ شمس الدین عظیمی کے مضامین ’’خواب اور تعبیر‘‘ لاعلاج امراض اور پیچیدہ نفسیاتی و روحانی مسائل کے حل پر مبنی کالم ’’آپ کے مسائل‘‘ اور احمد جمال کا مرتب کردہ ’’محفلِ مراقبہ‘‘ بھی شمارے کی زینت ہیں۔
روحانی ڈائجسٹ اپریل 1979ء (بمطابق جمادی الاول 1399ھ)۔۔۔۔ کا شمارہ ابتدائی شماروں میں پانچویں نمبر پر ہے۔ اس شمارے کا سرورق نہایت فکر انگیز اور جاذبِ نظر بھی ہے۔ جس میں ایک نگاہ شمع کی لوہ پر مرکوز ہے۔ ساتھ ہی ایک دائرے کا نصف حصہ رنگین اور نصف سفید ہے، جس کے ذریعے ظاہری حواس اور باطنی حواس کو پیش کیا گیا ہے۔ اس سرورق پر نگاہ کی مرکزیت کے اصول کی وضاحت کی گئی ہے جس پر عمل کرکے اُس قوتِ ارادی کو بیدار کیا جاسکتا ہے جس کے ذریعے انسان کسی شئے میں تصرف بھی کرسکتا ہے اور اپنے خیالات سے دوسرے فرد کو متاثر بھی کرسکتا ہے۔۔۔۔۔ شمارے کا آغاز سورئہ نور کی اس آیت سے ہوا ہے ۔۔۔۔۔ اﷲ نور السمٰوٰت والارضط یعنی: اﷲ روشنی ہے آسمانوں اور زمین کی۔۔۔۔۔ اگلے صفحے پر حسرت موہانی کی تحریر کردہ نعت رسول مقبولﷺ پیش کی گئی ہے۔ چیف ایڈیٹر جناب خواجہ شمس الدین عظیمی نے اپنے ادارئیے بعنوان ’’آوازِ دوست‘‘ میں اس جانب توجہ دلائی ہے کہ نصیحت اُس وقت تک بے اثر رہتی ہے جب تک کہ ناصح خود اُس پر عمل پیرا نہ ہو۔
مستقل عنوانات کے علاوہ سہیل احمد کی مرتب کردہ تحریر ’’سو مٹکے، پانچ من دودھ‘‘ حضرت غوث علی شاہؒ کے حالات و کرامات پر مشتمل ہے۔۔۔۔۔۔ ’’مرد عورت بن گئی‘‘ کے عنوان سے سیدہ راشدہ عفت صاحبہ نے وہ کہانیاں بیان کی ہیں جو حضرت عائشہ صدیقہؓ نے اپنے شوہر حضرت محمد رسول اﷲﷺ کو سنائی تھیں۔۔۔۔۔ ’’عامل معمول‘‘ یہ انیس احمد کی تحریر ہے جس میں ایک محّیر العقل واقعہ کی علمی توجیہہ پیش کی گئی ہے جسے یورپ کے نامور فلسفی اور دانشور سالہا سال کی کوشش کے باوجود سمجھ نہیں سکے۔۔۔۔ ’’عنکبوت‘‘ کے عنوان سے حضرت امام غزالی ؒ کی تحریروں کا انتخاب شیخ محمد زبیر نے مرتب کیا ہے۔ اس میں ابرشیم، مکھی، چیونٹی، مکڑی دیگر مخلوقات کے اندر موجود فہم و فراست کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ایک مافوق الفطرت واقعہ اور اُس کی روحانی توجیہہ ’’مامتا کی روح‘‘ کے عنوان سے پیش کی گئی ہے، تحریر یونس مسرت کی ہے۔ ’’دانت اور اُن کی حفاظت‘‘ ڈاکٹر دائود صالح کی تحریر ہے۔ حضرت امیر کلاںؒ کے حالاتِ زندگی پر جاوید احمد کی تحریر ’’امیر الاولیائ‘‘ اور ضمیر عبقری کی تحریر کردہ کہانی ’’عشق باز جن‘‘ بھی اس شمارے میں شامل ہے۔ سلسلۂ نقشبندیہ کے بزرگ حضرت خواجہ حافظ عبدالکریمؒ کی کرامات اور ارشادات پر مبنی تحریر حاجی محمد متین خان نقشبندی نے مرتب کی۔ مستقل عنوانات میں تاثرات، محفلِ مراقبہ، آپ کے مسائل، خواب کی تعبیر کے ساتھ ساتھ ایک نئی سلسلہ وار تحریر جس کا اِس شمارے سے آغاز ہوا ’’ٹیلی پیتھی سیکھئے‘‘ ہے۔ اس کے علاوہ مختلف صفحات پر حضور نبی کریمﷺ کے ارشادات، اولیاء اﷲ ؒ کی کرامات اور دیگر تراشوں کے علاوہ ضیاء شبنمی کی ایک غزل بھی شائع ہوئی۔
مستقل عنوانات کے علاوہ سہیل احمد کی مرتب کردہ تحریر ’’سو مٹکے، پانچ من دودھ‘‘ حضرت غوث علی شاہؒ کے حالات و کرامات پر مشتمل ہے۔۔۔۔۔۔ ’’مرد عورت بن گئی‘‘ کے عنوان سے سیدہ راشدہ عفت صاحبہ نے وہ کہانیاں بیان کی ہیں جو حضرت عائشہ صدیقہؓ نے اپنے شوہر حضرت محمد رسول اﷲﷺ کو سنائی تھیں۔۔۔۔۔ ’’عامل معمول‘‘ یہ انیس احمد کی تحریر ہے جس میں ایک محّیر العقل واقعہ کی علمی توجیہہ پیش کی گئی ہے جسے یورپ کے نامور فلسفی اور دانشور سالہا سال کی کوشش کے باوجود سمجھ نہیں سکے۔۔۔۔ ’’عنکبوت‘‘ کے عنوان سے حضرت امام غزالی ؒ کی تحریروں کا انتخاب شیخ محمد زبیر نے مرتب کیا ہے۔ اس میں ابرشیم، مکھی، چیونٹی، مکڑی دیگر مخلوقات کے اندر موجود فہم و فراست کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ایک مافوق الفطرت واقعہ اور اُس کی روحانی توجیہہ ’’مامتا کی روح‘‘ کے عنوان سے پیش کی گئی ہے، تحریر یونس مسرت کی ہے۔ ’’دانت اور اُن کی حفاظت‘‘ ڈاکٹر دائود صالح کی تحریر ہے۔ حضرت امیر کلاںؒ کے حالاتِ زندگی پر جاوید احمد کی تحریر ’’امیر الاولیائ‘‘ اور ضمیر عبقری کی تحریر کردہ کہانی ’’عشق باز جن‘‘ بھی اس شمارے میں شامل ہے۔ سلسلۂ نقشبندیہ کے بزرگ حضرت خواجہ حافظ عبدالکریمؒ کی کرامات اور ارشادات پر مبنی تحریر حاجی محمد متین خان نقشبندی نے مرتب کی۔ مستقل عنوانات میں تاثرات، محفلِ مراقبہ، آپ کے مسائل، خواب کی تعبیر کے ساتھ ساتھ ایک نئی سلسلہ وار تحریر جس کا اِس شمارے سے آغاز ہوا ’’ٹیلی پیتھی سیکھئے‘‘ ہے۔ اس کے علاوہ مختلف صفحات پر حضور نبی کریمﷺ کے ارشادات، اولیاء اﷲ ؒ کی کرامات اور دیگر تراشوں کے علاوہ ضیاء شبنمی کی ایک غزل بھی شائع ہوئی۔
روحانی ڈائجسٹ مئی 1979ء (بمطابق جمادی الثانی 1399 ہجری)۔۔۔۔۔ پچیس سال قبل شائع ہونے والا یہ شمارہ روحانی ڈائجسٹ کا چھٹا شمارہ تھا۔ اس ماہ سے 16 صفحات کا اضافہ ہوا اور روحانی ڈائجسٹ کے صفحات کی کُل تعداد 130 ہوگئی۔
اس شمارے کے سرورق پر دی گئی تصاویر میں پہاڑ پر آگ، آسمان سے پھوٹتا نور، زمین پر پھیلتی نور کی کرنیں، سرسبز درخت، اژدہا، لکڑی کا عصا اور پہاڑ کی جانب بڑھتے ہوئے قدموں کے نشانات کو دیکھ کر قرآن میں مذکور حضرتِموسیٰ علیہ السلام کا قصّہ ذہن پر اُبھرنے لگتا ہے۔
کوہِ سینا پر حضرت موسیٰ ؑ نے اﷲتعالیٰ کی تجلّی کا دیدار کیا تھا۔ آپؑ نے پہاڑ پر روشنی دیکھی تو آگ لینے کے خیال سے پہاڑ پر چڑھتے تھے۔ قدموں کے نشانات اسی سفر کی نشاندہی کررہے ہیں۔لکڑی کے عصا کا اژدہا بن جانا آپؑ کا مشہور معجزہ ہے۔
اسی شمارے سے ایک نئے سلسلے ’’انوارِ الٰہی‘‘ اور ’’انوارِ رسالت‘‘ کا آغاز ہوا۔ بعد میں یہ عنوانات ’’نورِالٰہی، نورِ نبوت‘‘ میں تبدیل ہوگئے اور گزشتہ پچیس سال سے متواتر یہ سلسلہ حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی تحریر فر ما رہے ہیں، جس میں قرآنی استدلال اور صاحبِ قرآنﷺ کی رہنمائی میں زندگی کے ہر شعبے کی آبیاری کی جاتی ہے۔
’’آوازِ دوست‘‘ میں ذہنی سکون کی بربادی کی بنیاد شک کو قرار دیا گیا ہے۔حضرت علی احمد صابر کلیریؒ کے حالاتِ زندگی اور کرامات کی علمی توجیہات پر مبنی سہیل احمد کی خصوصی تحریر بھی اسی شمارے کی زینت ہے۔ تفسیر فاروقی نے اپنے مضمون ’’شخصیت کردار کے آئینے میں‘‘۔۔۔۔۔ کے ذریعے وضاحت کی ہے کہ ہمارا ہر عمل باطنی اور مخفی صلاحیتوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ محمد صدیق قصوری کی مرتب کردہ تحریر ’’کشتگانِعشق‘‘ اصحابِ رسولؐ اور صوفیائے کرامؒ کی چند حکایات اور کرامات پر مبنی ہیں۔ روسی ناول نگار لیوٹالسٹائی کے ناول کا ترجمہ ’’بڈھا شیطان‘‘ کے عنوان سے ناہید احمد نے پیش کیا۔ اس شمارے میں چیف ایڈیٹر روحانی ڈائجسٹ کا ایک علمی و تحقیقی مقالہ قرآن کانفرنس کے عنوان سے شاملِ اشاعت کیا گیا ہے۔
اس شمارے کے سرورق پر دی گئی تصاویر میں پہاڑ پر آگ، آسمان سے پھوٹتا نور، زمین پر پھیلتی نور کی کرنیں، سرسبز درخت، اژدہا، لکڑی کا عصا اور پہاڑ کی جانب بڑھتے ہوئے قدموں کے نشانات کو دیکھ کر قرآن میں مذکور حضرتِموسیٰ علیہ السلام کا قصّہ ذہن پر اُبھرنے لگتا ہے۔
کوہِ سینا پر حضرت موسیٰ ؑ نے اﷲتعالیٰ کی تجلّی کا دیدار کیا تھا۔ آپؑ نے پہاڑ پر روشنی دیکھی تو آگ لینے کے خیال سے پہاڑ پر چڑھتے تھے۔ قدموں کے نشانات اسی سفر کی نشاندہی کررہے ہیں۔لکڑی کے عصا کا اژدہا بن جانا آپؑ کا مشہور معجزہ ہے۔
اسی شمارے سے ایک نئے سلسلے ’’انوارِ الٰہی‘‘ اور ’’انوارِ رسالت‘‘ کا آغاز ہوا۔ بعد میں یہ عنوانات ’’نورِالٰہی، نورِ نبوت‘‘ میں تبدیل ہوگئے اور گزشتہ پچیس سال سے متواتر یہ سلسلہ حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی تحریر فر ما رہے ہیں، جس میں قرآنی استدلال اور صاحبِ قرآنﷺ کی رہنمائی میں زندگی کے ہر شعبے کی آبیاری کی جاتی ہے۔
’’آوازِ دوست‘‘ میں ذہنی سکون کی بربادی کی بنیاد شک کو قرار دیا گیا ہے۔حضرت علی احمد صابر کلیریؒ کے حالاتِ زندگی اور کرامات کی علمی توجیہات پر مبنی سہیل احمد کی خصوصی تحریر بھی اسی شمارے کی زینت ہے۔ تفسیر فاروقی نے اپنے مضمون ’’شخصیت کردار کے آئینے میں‘‘۔۔۔۔۔ کے ذریعے وضاحت کی ہے کہ ہمارا ہر عمل باطنی اور مخفی صلاحیتوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ محمد صدیق قصوری کی مرتب کردہ تحریر ’’کشتگانِعشق‘‘ اصحابِ رسولؐ اور صوفیائے کرامؒ کی چند حکایات اور کرامات پر مبنی ہیں۔ روسی ناول نگار لیوٹالسٹائی کے ناول کا ترجمہ ’’بڈھا شیطان‘‘ کے عنوان سے ناہید احمد نے پیش کیا۔ اس شمارے میں چیف ایڈیٹر روحانی ڈائجسٹ کا ایک علمی و تحقیقی مقالہ قرآن کانفرنس کے عنوان سے شاملِ اشاعت کیا گیا ہے۔
جون 1979ء (بمطابق رجب 1399ھ) میں روحانی ڈائجسٹ کا ساتواں شمارہ شائع ہوا۔ سرورق پر آتشِ نمرود کے گُل گلزار ہونے کے منظر کو اس شعر کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔
بے خطر کود پڑا آتشِ نمرود میں عشق
عقل ہے محوِ تماشائے لبِ بام ابھی
اس شمارے کا آغاز ’’انوار الٰہی انوارِ رسالتؐ‘‘ کے سلسلہ سے ہوا جس میں اﷲتعالیٰ کے فرمان اور سیدنا حضور اکرمﷺ کے ارشادات کی روشنی میں ماں کی عظمت کا بیان اور والدین سے بھلائی کا درس دیا گیا۔ رباعیات قلندر بابا اولیائؒ کے بعد خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کا اداریہ ’’آوازدوست‘‘ شامل اشاعت ہے، جس میں محبت اور نفرت کے مابین فرق کو واضح کیا گیا اور نفرت سے پیدا ہونے والے امراض، محبت کے ذریعہ ملنے والے اطمینانِ قلب اور پُرسکون زندگی پر روشنی ڈالی گئی۔
اس کے بعد روحانی واردات اور کیفیات پر مبنی مقبولِ عام سلسلہ ’’واردات‘‘ پیش کیا گیا۔سلطان الہند حضرت خواجہ معین الدین چشتی ؒ کے عرس مبارک کی مناسبت سے سہیل احمد کا مضمون ’’اٹھارہ ہزار عالم اس وقت میری نگاہوں کے سامنے ہیں‘‘ شائع ہوا جس میں خواجہ غریب نوازؒ کے حالاتِ زندگی اور کرامات کو روحانی اور علمی توجیہات کے ساتھ پیش کیا گیا۔ محمد صادق قصوری نے ’’تاریخ سلسلۂ چشت‘‘ کے عنوان سے ہندوستان میں سلسلہ چشتیہ کی آمد، سلسلہ چشتیہ کا شجرہ طریقت اور خواجہ معین الدین چشتی ؒ کی بدولت اس کے فروغ کے بارے میں مختصر مضمون تحریر کیا۔ راشدہ عفت کے مضمون ’’روحانی علاج‘‘ میں خواجہ خواجگان چشت غریب نوازؒ کے بتائے ہوئے اورادو وظائف کو مرتب کیا گیا۔ اس کے علاوہ حضرت خواجہ غریب نوازؒ کی عقیدت میں فصیح الملک داغ دہلوی اور راجہ رشید محمود کی مناقب بھی اس شمارے کی زینت ہیں۔
دیگر مضامین میں حیات بعد از موت کے موضوع پر لکھی گئی ڈاکٹر ریمنڈ موڈی کی مشہور کتاب لائف آفٹر لائف ''Life After Life'' کی تلخیص ’’زندگی۔ موت کے بعد‘‘ کے عنوان سے پیش کی گئی، ترجمہ رفیع نواب اصغر نے کیا۔ جس میں موت کی کیفیت سے دوچار ہونے والے مختلف افراد کے مشاہدات اور تجربات کو یکجا کیا گیا۔ قرآن میں موجود ایٹم بم کے متعلق پیشین گوئی پر محمد یوسف جبریل کا مضمون ’’ایٹم بم اور قرآن‘‘ شائع ہوا۔ انوار احمد کی تحریر کردہ سچی اور ناقابلِ فراموش آپ بیتی ’’زلزلہ اور فقیر‘‘ بھی اس شمارے کی اشاعت میں شامل تھی۔ اس کے علاوہ خربوزہ اور تربوز کی طبی افادیت کے موضوع پر حکیم عبدالحمید ہاشمی کا مضمون ’’موسمی پھل‘‘ بھی شائع ہواتھا۔
قسط وار سلسلوں میں ٹالسٹائی کے ناول ’’بڈھا شیطان ‘‘ کی دوسری اور آخری قسط شائع ہوئی۔ جس کا ترجمہ ناہید احمد نے کیا۔ قلندر بابا اولیائؒ کی تصنیف لوح و قلم اور صادق الاسرار کی تحریر کردہ پراسرار کہانی ’’پراسرار ہیولہ‘‘ کی اگلی اقساط شائع ہوئیں۔ دیگر مستقل سلسلوں میں خواب اور تعبیر، محفلِ مراقبہ، آپ کے مسائل اور ٹیلی پیتھی سیکھئے بھی اس شمارے میں شامل تھے۔
روحانی ڈائجسٹ کا آٹھواں شمارہ جولائی 1979 ء میں شائع ہوا اس شمارے کے سرورق پر چاند سورج اور ستاروں کی دنیا، درخت، سمندر اور لوح و قلم کا منظر اﷲتعالیٰ کے اس ارشاد کی طرف اشارہ کررہا ہے کہ ’’دنیا کے جتنے درخت ہیں سب کے سب قلم بن جائیں اور سمندر(کا تمام پانی) سیاہی ہو اور اس کے بعد سات سمندر مزید (سیاہی بن جائیں) تو بھی خدا کی باتیں ختم نہ ہوں گی‘‘۔
فہرست : نوارِ الٰہی انوارِ رسالت رباعیات قلندربابا اولیاء آوازِ دوست خواجہ شمس الدین عظیمی تاثرات قارئین کرام
واردات ادارہ لوح و قلم قلندر بابا اولیا حضرت بوعلی شاہ قلندرؒ سہیل احمد بائبل کی ایک آیت ارم انصاری
یادِ ماضی تفسیر فاروقی کایا پلٹ فرخ اعظم ایرانی حرم نسیم احمد عظیمی جھائیاں اور مہاسے حکیم عبدالحمید ہاشمی
آپ بیتی انیس احمد محفلِ مراقبہ احمد جمال عظیمی دل اللہ کا گھر نصرت علی شاہ پراسرار ہیولیٰ صادق الاسرار
الکتاب تبصرہ نگار خواب کی تعبیر خواجہ شمس الدین عظیمی آپ کے مسائل خواجہ شمس الدین عظیمی
ٹیلی پیتھی ادارہ
فہرست: نورِ الٰی ، نورِ نبوت، ، رباعیات قلندر بابا اولیا، آوازِ دوست خواجہ شمس الدین عظیمی، تاثرات قاریہن کرام،
واردات ادارہ، لوح و قلم قلندر بابا اولیا، کشتی ٔ نوحؑ ارم انصاری، اندر کی روشنی سہیل احمد، سرمایہ دار کی موت جاوید احمد، خواب کی تعبیر خواجہ شمس الدین عظیمی، کاغذ کی دیوار ہیرانند سوز، محفلِ مراقبہ احمد جمال عظیمی، آپ بیتی انیس احمد صدیقی ، آپ کے مسائل خواجہ شمس الدین عظیمی، حساب دان بڑھیا شیخ محمد زبیر، پراسرار ہیولا (8) صادق الاسرار، الکتاب تبصرہ نگار تبصرہ کتب، ٹیلی پیتھی ادارہ، شبِ قدر میں اللہ کی تجلی کا دیدار خواجہ شمس الدین عظیمی،
روحانی ڈائجسٹ کا دسواں شمارہ ستمبر 1979ء میں شائع ہوا۔ اس شمارے کا سرورق نہایت فکر انگیز ہے۔ سرورق پر زمین اور اُس کا اعراف دکھایا گیا اور اعراف سے اگلی منزل جنت کو باغات اور دوزخ کو آگ کے شعلوں سے واضح کیاگیا ہے۔ آدمی مرنے کے بعد اعراف میں منتقل ہوتا ہے اور اعراف کے بعد عالمِ حشرو نشر میں حساب کتاب کے بعد جنت یا دوزخ میں اُس کا قیام ہوتا ہے۔
روحانی ڈائجسٹ کا گیارہواں شمارہ اکتوبر 1979ء میں شائع ہوا۔ اس شمارے کا سرورق سورہ نور کی 35 ویں آیت کو اُجاگر کر رہا ہے۔ جس میں اﷲتعالیٰ نے اپنے نور کی مثال طاق، چراغ، زیتون کے درخت اور چمکتے ہوئے ستارے کے ذریعے بیان کی ہے۔ سرورق پر یہ تمام اشکال پیش کی گئی ہیں۔
روحانی ڈائجسٹ کا بارہواں شمارہ نومبر 1979ء میں شائع ہوا۔ یوں روحانی ڈائجسٹ کی ایک جلد مکمل ہوئی۔ اس شمارے کے سرورق پر شعور اور لاشعور کی کارفرمائیاں دکھائی گئی ہیں۔ شعور مثلث اور لاشعور دائرہ ہے۔ انسان جب اپنے شعور، مادّی حواس یعنی گوشت پوست سے بلند ہوکر اپنی روح یعنی اپنی اصل سے واقفیت حاصل کرلیتا ہے تو وہ مثلث سے نکل کر دائرے میں داخل ہوجاتا ہے۔ یہاں پر ایسے حقائق کا انکشاف ہوتا ہے جن کی بدولت آدم کو نیابت وخلافت عطا کی گئی۔ وہ آسمانی دنیا میں ایسے بروج کا بھی مشاہدہ کرتا ہے جن سے اﷲ پاک نے آسمان کو زینت بخشی ہے۔ قرآن پاک کی سورئہ الحجر کے مطابق یہ بروج مشاہدہ کرنے والوں کے لئے ہیں اور شیطان اور اُن کے ہم نشین اُسے نہیں دیکھ سکتے۔۔۔۔
دسمبر 1979ء میں روحانی ڈائجسٹ کا تیرہواں شمارہ شائع ہوا۔ روحانی ڈائجسٹ نے کامیابی کا ایک سال مکمل کیا۔ اس ماہ کے ٹائٹل پر سیاہ رنگ حصّے سے خواب اور بیداری کے حصے کو ہلکے آسمانی رنگ سے ظاہر کیا گیا ہے۔ خواب اور بیداری زندگی کے دُورخ ہیں۔ خواب میں واہمہ، خیال، تصور، احساس کے حصوں کو گہرے رنگوں اور واضح نقوش کے ساتھ جب کہ بیداری کے حصے میں ان کو ہلکے رنگوں اور مدہم نقوش سے واضح کیا گیا ہے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے خواب میں انسانی ذہن پر وارد ہونے والے خیال میں معنویت اور گہرائی ہوتی ہے۔ جب کہ اسی اطلاع کا عکس جب بیداری میں منتقل ہوتا ہے تو اس کی معنویت کم ہوجاتی ہے۔ خواب یا بیداری کی مثال LENSE کی سی ہے۔ لینس کی پاور کم ہو تو زیادہ دور تک نظر آتا ہے اور کم ہو کم فاصلے تک نظر آتا ہے یا لینس دھندلا ہو تو پھر نظر ہی نہیں آتا۔۔۔۔۔
اپنے تاثرات سے آگاہ کریں